بحریں وزحافات درس بلاغت کاایک مضمون قسط ۱۱

صفحہ نمبر114پربحرمضارع مثمن اخرب۔
مفعول، فاعِ لاتن،مفعول، فاعِ لاتن۔
میں میرکاشعردرج ہے۔
ہم آپ کو اپنامقصود جانتے ہیں
اپنے سواے کس کو موجود جانتے ہیں
شعرکاوزن تومع املا بالکل درست ہے لیکن اصلطلاحی نام میں صرف اخرب لکھناکافی نہیں ہے چونکہ اس وزن کے تیسرے رکن میں مفعول آیاہے جب کہ یہ صدروابتدا کارکن ہے اس کی صراحت ہونی چاہئے کہ یہ حشوین میں کس طرح واردہواہے آیئے اب ہم دیکھیں کہ آیاوہ اخرب ہے کہ نہیں ۔دراصل حشودوم یعنی تیسرے رکن میں وارد ہوایہ رکن مفعول مکفوف مخنق ہےاورحشواول یعنی دوسرے رکن میں جوفاعِ لاتن ہے اس پرسالم رکن کا دھوکہ ہوتاہے لیکن وہ مکفوف  ہے۔
مفعول فاع لات،مفاعیل، فاع لاتن (اخرب مکفوف مکفوف سالم)اس وزن پرعمل تخنیق سے اس کارعایتی وزن مفعول فاعِ لاتن مفعول فاعِ لاتن  حاصل کرلیاجاتاہے فاروقیؔ صاحب کے اصطلاحی نام میں "زحاف کف"کاذکرہی نہیں ملتاجب کہ یہ زحاف مضارع کے دوارکان پروارد ہواہے اوراس وزن میں عمل تخنیق بھی کارفرماہے اس طرح اصطلاحی نام ہوتاہے۔
بحرمضارع مثمن اخرب مکفوف مکفوف مخنق سالم
ایک وضاحت ذرااس کی یہ بھی ہے کہ یہ دونوں اصل وزن اوراس کارعایتی وزن ایک نظم، غزل یاشعرمیں لائے جائیں تواس کی موزونیت میں کوئی قباحت نہ ہوگی۔
٭٭٭

Post a Comment

0 Comments