بحریں وزحافات درس بلاغت کاایک مضمون قسط ۱۲

صفحہ نمبر 114پرہی اقبالؔ کاایک شعر
سلسلۂ روزوشب نقش گرِ حادثات
سلسلۂ روزوشب اصل حیات وممات
اس شعرکاوزن فاروقیؔ صاحب نے بحرمنسرح سے احذکیاہے جو اس طرح ہے۔
مفتعلن فاعلن مفتعلن فاعلات اوراصطلاحی نام یوں لکھاہے۔بحرمنسرح مثمن مطوی مکفوف اورپھر اس بحرکے متعلق لکھاہے کہ" اس بحرمیں فاعلن کی جگہ فاعلات لانے میں آزادی ہے یعنی یہ ممکن ہے کہ ایک ہی شعریانظم یاغزل میں کوئی مصرع مطوی مکثوف ہواورکوئی مطوی مکسوف"۔
ایک توفاروقیؔ صاحب اقبالؔکے شعرکاصحیح وزن تعین نہیں کرسکے ہیں دوسرا یہ کہ املابھی صحیح نہیں لکھا ہے اوراوپر سے ایک گمراہ کن بات گھڑدی ہے۔فاروقیؔ صاحب کے یہاں ایساکون ساعروضی کلیہ ہے جوکہ اس بحر میں فاعلن کی جگہ فاعلات لانے کی آزادی ہے اگرکچھ دیرکے لئے ان کے اس وزن کوصحیح مان بھی لیاجائے تواس میں ضرور اتناکیاجاسکتاہے کہ اس کے عروض وضرب میں فاعلن کی جگہ فاعِلان  اور فاعِلان کی جگہ فاعِلن لایاجاسکتاہے لیکن 
حشومیں وارد فاعِلن کاکیاکیاجائے جواس وزن کے حشومیں آتانہیں اوراس کی جگہ فاعِلان یافاعِلاتُ لائے جانے کی کیاتُک ہوسکتی ہے سچ تویہ ہے کہ اقبالؔ کایہ شعر کسی بھی طرح بحرمنسرح میں تقطیع ہی نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے جووزن تجویز فرمایاہے وہ بحرمنسرح کاوزن ہوہی نہیں سکتا۔دیکھئے بحرمنسرح:۔
مس تف عِلن، مفعولات،مس تف علن،مفعولات
اس سے جو مزاحف وزن حاصل ہوگا وہ صحیح املے اوراصطلاحی نام کے ساتھ ملاحظہ ہو۔
بحرمنسرح مثمن مطوی، مطوی،مطوی، مطوی مکثوف/مطوی موقوف
وزن: مفتعِلُن ،فاعِلاتُ،مُفتعِلن،فاعِ لُن /فاعِ لان
اس وزن کے حشومیں فاعِ لات لایاجاسکتاہے اس کی جگہ فاعِلن ہرگزنہیں۔اس کی مزیدوضاحت بحرمنسرح میں دیے گئےاس وزن سے ازروے معاقبہ کے تحت 48 اوزان برآمدہوتے ہیں اورجن کا ایک شعر ،نظم یاغزل میں خلط جائزہے۔اقبال کامندرجہ بالاشعر کسی ایک میں بھی تقطیع نہیں ہوتا۔وہ اوزان یہ ہیں۔
1) ۔مفتعِلن،فاعِ لاتُ ،مفتعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
2) ۔مفتعِلن،فاعِ لاتُ ،مفاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
3) ۔مفتعِلن،فاعِ لاتن ،فاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
4) ۔مفتعِلن،فاعِ لات ،مفعولُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
5) ۔مفاعِلن،فاعِ لات ،مفاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
6) ۔مفاعِلن،فاعِ لاتن ،فاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
7) ۔مفاعِلن،فاعِ لات ،مفتعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
8) ۔مفاعِلن،فاعِ لات ،مفعولُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
9) ۔مفعولن،فاعِ لات ،مفتعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
10) ۔مفعولن،فاعِ لات ،مفعولُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
11) ۔مفعولن،فاعِ لات ،مفاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
12) ۔مفعولن،فاعِ لاتن ،فاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
13) ۔مفتعِلن،مفاعِیل،مفتعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
14) ۔مفتعِلن،مفاعِیل،مفاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
15) ۔مفتعِلن،مفاعِیلن،فاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
16) ۔مفتعِلن،مفاعِیل،مفعولُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
17) ۔مفاعِلن،مفاعِیل،مفاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
18) ۔مفاعِلن،مفاعِیلن،فاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
19) ۔مفاعِلن،مفاعِیل،مفتعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
20) ۔مفاعِلن،مفاعِیل،مفعولُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
21) ۔مفعولن،مفاعِیل،مفتعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
22) ۔مفعولن،مفاعِیل،مفاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
23) ۔مفعولن،مفاعِیلن،فاعِلُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
24) ۔مفعولن،مفاعِیل،مفعولُن ،فاعِ لن/فاعِ لان
اقبالؔ کامندرجہ بالا شعربحررجزمثمن کے مزاحف وزن میں بہ حسن وخوبی تقطیع کیاجاسکتاہے وزن یہ ہے ۔بحررجز مثمن
مفتعِلن ،فاعِلُن،مفتعِلن فاعِلن/فاعِلان
مطوی ،مرفوع مطوی مرفوع /مطوی اعرج
اب یہ بھی معلوم ہوکہ اس وزن کے حشومیں فاعِلن آتاہے اس کی جگہ فاعِلات ہرگزنہیں لایاجائے گا۔اگرکوئی ایساکرتاہے کہ فاعلن کی جگہ فاعلاتُ اوراس کی جگہ فاعِلن توایسی صورت میں یہ وزن بحررجزسے بحرمنسرح کااوربحرمنسرح سے بحررجزکاہوجاتاہے بھلا ایسے شعر نظم یاغزل کوکیسے موزوں قرار دیاجاسکتاہے جس کی بحر ہی بدل جائے۔جس بحر ووزن کے ارکان کوسامنے رکھ کر شعر، نظم یاغزل کہی جائے ان ارکان کاالتزام اسی طرح سے رہے جس کی اس میں اجازت  ہے۔اب بحر رجز کے اس وزن ازروے معاقبہ اوزان برآمدکرلیے جائیں تویہ ہوں گے۔
1) ۔مفتعِلن،فاعِلن ،مفتعِلُن ،فاعِلن/فاعِلان
2) ۔مفتعِلن،فاعِلن ،مفاعِلُن ،فاعِلن/فاعِلان
3) ۔مفتعِلن،فاعِلن ،مفعولُن ،فاعِلن/فاعِلان
4) ۔مفاعِلن،فاعِلن ،مفاعِلُن ،فاعِلن/فاعِلان
5) ۔مفاعِلن،فاعِلن ،مفتعِلُن ،فاعِلن/فاعِلان
6) ۔مفاعِلن،فاعِلن ،مفعولُن ،فاعِلن/فاعِلان
7) ۔مفعولن،فاعِلن ،مفتعِلُن ،فاعِلن/فاعِلان
8) ۔مفعولن،فاعِلن ،مفاعِلُن ،فاعِلن/فاعِلان
9) ۔مفعولن،فاعِلن ،مفعولُن ،فاعِلن/فاعِلان
ان سب اوزان کاکسی ایک نظم  غزل یاشعرمیں خلط جائزودرست ہے۔
اب اس تفصیل کے بعد یہ وضاحت ضروری سمجھتاہوں یہ اصول ہے کہ ازروے معاقبہ ہر اس بحرمیں جہاں رکن مفاعیلن آتاہے صورت مزاحفہ میں اس کی دوفروع مفاعیل ،مفاعلن ایک دوسرے کی جگہ لائے جاسکتے ہیں،ہراس بحرمیں جہاں رکن مس تف علن آتاہے صورت مزاحفہ میں اس کی دو فروع مفتعِلن،مفاعِلن اوران دونوں کی جگہ مفعولن ایک دوسرے کی جگہ لائے جاسکتے ہیں اسی طرح ہراس بحرمیں جہاں رکن فاعِ لاتن آتاہے ۔صورت مزاحفہ میں اس کی دوفروع فاعِ لات، مفتعِلن اوران دونوں کی جگہ مفعولن، ایک دوسرے کی جگہ لائے جاسکتے ہیں اورہراس بحرمیں جہاں رکنِ مفعولاتُ آتاہے صورت مزاحفہ میں اس کی دوفروع فاعِ لاتُ ،مفاعیلُ ایک دوسرے کی جگہ لائے جاسکتے ہیں ۔مندرجہ بالااوزان میں اس اصول کااطلاق کیاگیاہے۔ان اوزان کوکسی کلام میں خلط کرجاتے ہیں توکسی قسم کا عروضی سقم پیدانہیں ہوتا۔البتہ اگرکسی کومترنم کے مفقود ہونے کاخدشہ لاحق ہے تو یہ اچھاہے کہ کسی ایک وزن میں اپناکلام کہہ لے۔ایک آدھ شعر ان اوزان میں سے کسی دوسرے وزن میں چلاجاتاہے توکوئی مضائقہ نہیں۔
مندرجہ بالاشعر کے تحت مزیدگفتگو کوآگے بڑھاتے ہوئے یہ عرض ہے کہ اقبالؔ کے اس شعرکومضاعف اوزان میں تقطیع کریں تو ایک صورت یہ نکل آتی ہے کہ مصرعے دوحصہ میں بٹ جائیں گے جس کے آخری رکن کو عروض وضرب ماناجاتاہے اوراس جگہ تسبیغ واذالہ کی اجازت بھی ہوتی ہے۔جیسے کہ یہ اوزان دیکھئے۔
1)بحررجز مربع (المضاعف) مفتعِ لن، فاعِلن/فاعِلان (مطوی، مرفوع/مطوی اعرج)
2)بحرمنسرح مربع (المضاعف) مفتعِلن، فاعِ لن/فاعِ لان (مطوی، مطوی  مکثوف/مطوی موقوف)
3)بحرمنسرح مسدس (المضاعف) فاعِ ،مفاعِیل۔فع/فاع (مطوی احذ، مخبون ،احذ محذوف/احذمقصور)
4)بحرمتقارب مسدس (المضاعف) فَعل ،فعُولن۔فعَل/فعول (اثرم، سالم محذوف/مقصور)
5)بحرطویل  مسدس (المضاعف)  فَعلُ ،مفاعیلن۔فع/فاع (اثرم، مکفوف،مجبوب مقطوع/مجبون اعرج)
6)بحرمشاکل  مسدس (المضاعف)  فاَعِ ،مفاعیل۔فع/فاع (مجبوب، مکفوف،مجبوب مقطوع/مجبوب اعرج)
7)بحراصیم مسدس (المضاعف)  فَاعِ ،مفاعیل۔فع/فاع (امجبوب، مکفوف،مجبوب مکشوف/مسلوخ)
اس تفصیل سے یہ معلوم ہواکہ بحور اوران پر استعمال ہونے والے زحافات کاعمل کس ڈھنگ سے ہوتاہے ،میں نے اس مضمون کے توسط سے بہت سارے نکات نکال کر سامنے لانے کی ایک حقیر سی کوشش کی ہے۔
غالب کاایک شعر"بحرمنسرح مثمن مطوی مکسوف منحور" کے تحت لکھاگیاہے،
مفتعِلن ،فاعِلات، مفتعِلن،فع
آ کہ مری جان کو قرار نہیں ہے
طاقتِ بے داد انتظارنہیں ہے
اس شعر کے وزن کاصحیح املا یہ ہے مفتعلن ،فاعِ لاتُ ،مفتعِلن،فع۔ اوراصطلاحی نام : بحرمنسرح مثمن مطوی ،مطوی،مطوی ،منحور ہے
اس وزن میں آخری "فع"حاصل کرنے کے لئے زحاف نحر کاعمل کیاجاتاہے یہ زحاف حذف، اورصلم کامجموعہ ہے ۔مفعولات پرصلم کے ذریعہ آخری رکن سے وتدمفروق ۔لاتُ۔گرایاجاتاہے۔جس سے مفعوبچا۔اوراس پر بہ عملِ زحاف حذف ایک سببِ خفیف گرایاجاتا ہے تو مف حاصل ہوتاہے ۔جس کو مانوس رکن۔فع سے بد ل لیاجاتاہے ۔اسے منحور کہتے ہیں۔
٭٭٭

Post a Comment

0 Comments