صفحہ نمبر 13 1پربحرمجتث مثمن مخبون ،محذوف مقطوع : مفاعِلن،فعِلاتن،مفاعِلن،فَعلُن
میں غالب کاایک شعردرج ہے
ہرایک بات پہ کہتے ہوتم کہ توکیاہے
تمہیں کہوکہ یہ اندازِ گفتگو کیاہے
غالبؔکے شعرکے لیے وزن تودرست لکھاہے لیکن اس کادرست املانہیں لکھاگیا۔اس وزن کاصحیح املااس طرح ہوناچاہئے
مفاعِ لن،فعِلاتن،مفاعِ لن،فَعلُن/مخبون ،مخبون محذ وف مسکن
اورآگے پھرلکھاہے کہ اس بحرمیں بھی آخری رکن فعِلن یافَعلُن ہوسکتاہے مثال کے طورپہ غالب کے اسی غزل کادوسرایہ شعردیاگیاہے
وہ چیز جس کے لئے ہم کو ہوبہشت عزیز
سوائے بادۂ گلفام مشک بو کیاہے۔
اورموصوف نے اس شعرکے وزن کی یوں وضاحت کردی ہے کہ"پہلے مصرع کاآخری رکن فعِلن ہے(عزیزکی زکونظراندازکردیںگے)او ر دوسرے مصرع کاآخری رکن فَعلُن ہے۔
جب کوئی عروض جیسے سائنٹفک موضوع پرمضمون لکھاجارہاہوتو اصول کے ساتھ ہو،کسی بھی حروف کوگھٹانے بڑھانے یاساقط کرنے کے لیے عروض کے اپنے ہی وضع کردہ اصول وضابطے ہیں۔زحافات کاعمل ہوتاہے،یہ گھٹانا اوربڑھانا یاکسی حرف کونظرانداز کیاجانا کس بنیاد پرہواہے اس کی صراحت بھی ضروری ہے۔اس آخری رکن فَعلُن کاذکر آچکاہے۔کہ اگریہ ہرجگہ (عروض وضرب )میں فَعلُن آیاہے تومقطوع ہوگا اوراگر ایک جگہ فَعلُن اوردوسری جگہ فعِلُن آرہاہے تو یہ فَعلُن مخبون محذوف مسکن ہے اورفعِلن مخبون محذوف جوکہ ایک دوسرے کی جگہ (فَعلُن مخبون محذوف مسکن کی جگہ)بہ خوبی استعمال میں لائے جاتے ہیں غالب کے ان دونوں شعرسے یہ بات واضح طورسے سامنے آتی ہے کہ اس غزل میں فعِلن مخبون محذوف آیاہے فَعلُن اس کا مسکن بن کر وارد ہواہے اوران دونوں کی جگہ فعِلان (مخبون مقصور) فَعلان (مخبون مقصورمسکن)بھی لائے جانے کی اجازت ہے۔
اسی طرح اسی صفحہ پریگانہؔ اورغالب کا ایک ایک شعربھی بحرمجتث کے مزاحف اوزان میں تقطیع کیاہے لیکن مفاعِ لن کومفاعِلن ہی لکھاہے جوکہ اس کاصحیح املانہیں ہے یہ بات الگ کہ بہ اعتبار تقطیع کچھ فرق نہیں پڑتا۔میں نے مضمون کے شروع میں ارکان کے غلط املے لکھنے سے جواثرات مرتب ہوتے ہیں ان کی نشاندہی کرچکاہوں ،یہاں پھروہ بات آئی ہے تومزید اس کی وضاحت غیزضروری نہیں۔اس سے اہمیت املاواضح ہوجائے گا۔ملاحظہ کیجئے۔
فاعِلاتن: طرفین میں دوسبب خفیف اوردرمیان میں وتدمجموع
فاعِ لاتن:شروع میں وتدمفروق اورمابعد دوسبب خفیف
ان ارکان کاتجزیہ یوں ہے۔
فاعِلاتن سے فعِلاتن (مخبون )جس سے فَعلاتن (مخبون مسکن) اورفعِلاتُ (مشکول) جس سے فَعلَات(مشکول مسکن)اورفعِلن (مخبون محذوف ) جس سے فَعلُن (مخبون محذوف مسکن)حاصل ہوتے ہیں ۔جبکہ فاعِ لاتن میں زحاف خبن اورشکل کاعمل ہوتاہی نہیں۔اس رکن سے مفتعِ لن (مقبوض)جس سے مفعولن(مقبوض مسکن)حاصل ہوتاہے۔اوریہ زحاف قبض فاعِلاتن پروارد نہیں ہوتا۔فاعِ لاتن سے فَعلُن حاصل ہوتاہے جو"اہتم"ہے اوراس زحاف کاعمل وتدِ مجموع والارکن فاعِلاتن پرنہیں کیاجاسکتا۔رکن فاعِ لاتن سے ایک وتد مفروق فاعِ بہ عمل "زحاف جب"حاصل ہوتاہے اورصدروابتدا وحشوین میں واردہوتاہے یہ فرع بھی فاعِلاتن سے حاصل نہیں کیاجاسکتا۔البتہ اس سے ایک وتدمجموع فَعَل(مربوع)حاصل ہوتاہے جوعروض وضرب میں مستعمل ہے۔اورپھراسے فاعِ لاتن(مفروقی) سے حاصل نہیں کیاجاسکتا۔
فاعِلاتن (مجموعی رکن) میں جوزحافات آتے ہیں وہ یہ ہیں۔
1)کف،2)خبن،3)شکل۔ 4)تسکین،5) قصر،6)حذف، 7)ربع، 8)جحف، 9)طمس، 10)تسبیغ، 11)عرج، 12)اذالہ،
فاعِ لاتن (مفروقی رکن)میں جوزحافات آتے ہیں وہ یہ ہیں۔
1)کف،2)قبض،3)جب۔ 4)تسکین،5) قصر،6)سلخ، 7)حذف، 8)اہتم، 9)کشف، 10)تسبیغ
ان دونوں ارکان کے کے مزاحف ایک نظردیکھ لیجئے۔
فاعِلاتن؛ سالم...............................................فاع لاتن: سالم
فاعِلات:مکفوف...........................................فاعِ لات:مکفوف
فعِلاتن: مخبون ...........................................۔مفتع ِلن: مقبوض
مفعولن؛ مخبون مسکن..................................۔مفعولن مخبون مسکن
فعِلات:مشکول..........................................فاعِ، : مجبوب
فاعِلن:محذوف
فاعِلان، مقصور/محذوف مذال..............۔فاعِ لان:مقصور/محذوف،مسبغ
فَعَل:مربوع
فعِلن :مخبون محذوف
فَعلُن:مخبون محذو ف مسکن/محذوف مقطوع...................فَعلُن:اہتم
فعِلان:مخبون مقصور/مکبول
فعِلاتان:مخبون مسبغ.................................مفتعِ لان:مقبوض مسبغ
مفعولان:مخبون مسبغ مسکن................مفتعولان:مقبوض مسبغ مسکن
فَعلان: مخبون مقصور مسکن...................فَعلان:مقبوض مقصورمسکن
فَعُول:مخبون محذوف اعرج
فَع:محجوف...........................................۔فَع:مجبوب مکشوف
فاع:محذوف مطموس/مربوع اعرج..............۔فاع :مسلوخ
اسی طرح دوارکان اوربھی ہیں انہیں بھی دیکھ لیجئے۔
مس تف عِلن (مجموعی)اور مس تفعِ لن(مفروقی)کے املے میں بھی امتیاز ملحوظ نہ رکھاگیاتوایسی ہی بے راہ روی پیداہوگی جواس طرح کے ارکان میں دیکھاہے۔
رکن مجموعی مس تف عِلن میں "طے"(عام زحاف)سے مفتعِلن (مطوی)حاصل ہوتاہے اوریہ بہ عمل تسکین اوسط مفعولن مطوی مسکن بنتاہے یہ زحافِ طے مفروقی رکن مس تفعِ لن پرکسی طرح بھی واردنہیں ہوتا۔اس رکن پر"زحاف کف" کے عمل سے مس تفعِ لُ(مکفوف)حاصل کرلیاجاتاہے اوریہ زحاف کف مس تف عِلن (مجموعی رکن) میں نہیں آتا۔اورمس تفع ِلُ پرعمل قصر سے مفعولُن(مقصور)حاصل ہوتاہے جوعروض وضرب سے مخصوص ہے۔فاعِلن(مرفوع)جووتدمجموع والارکن مس تف عِلن پربہ عمل رفع (عام زحاف)حاصل ہوتاہے یہ رکن وتدمفروق سے حاصل نہیں کیاجاسکتا،مفعولُ(محذوف)جوصدروابتدا وحشوین میں آتاہے مس تفعِ لن سے بذریعہ عمل حذف حاصل ہے جوکہ مس تف عِلن والے رکن سے حاصل نہیں ہوسکتا۔لہٰذا یہ سمجھنا ضروری ہے کہ فاعِلاتن (مجموعی)فاعِ لاتن(مفروقی) اورمس تف عِلن(مجموعی)مس تفعِ لن(مفروقی)کے املے میں جونازک ساامتیازہے اس کو ملحوظ رکھیںاوران ارکان کے املوں کوالگ الگ ہی لکھناچاہئے۔
اس تجزیے سے تومیں نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ املابحرووزن کاہویاکسی زبان کا۔اس کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے جبکہ کسی لفظ کااملاغلط تحریرہوتاہے تو اس کے معنی ومطلب ہی نہیں تلفظ بھی بدل جاتاہے اوراس لفظ کاوزن بھی۔مثلاً طَرَح بروزن (فَعَل)بہ معنی جیسا،مانند یہ مصرع ملاحظہ ہو۔
(حالی ؔ؎ : بولناآئے نہ جب رنگیں بیانوں کی طَرَح )اورایک لفظ ہے ،طَرح بروزن (فَعلُ۔فاعِ)بہ معنی بنیاد اسی سے لفظ طرحی بنتاہے۔
(فرازؔ:؎خوب باندھی ہے مصرعِ طَرح میں غزل)قدربروزن (فَعَل)بہ معنی مقدار،اندازہ(حالیؔ؎ شہرت جس قَدَر بڑھتی گئی آفاق میں)اورایک قَدر بروزن (فَعل/فاعِ)بہ معنی عزت وتوقیرکے استعمال ہوتاہے۔(حالیؔ:؎ کچھ تو ہے قدرتماشائی کی) ۔
یہ چندمثالیں جواملے کی اہمیت کوواضح کرتی ہیں اس کے باوجود بھی
جواملے سے انحراف کرتے ہیں وہ کرتے رہتے ہیں یہ ان کی بچکانہ ضدہے اوراہل فن کے نزدیک اصول عروض کی خلاف ورزی۔ یہ وہ مغالطہ ہے جس سے بہت سی عروضی وفنی خامیاں درآتی ہیں۔
٭٭٭
0 Comments