بحریں وزحافات درس بلاغت کاایک مضمون قسط دوم
اس کے بعد دوسرے زحافات کابیان ہے یہاں طوالت کے خوف سے ان کے اقتباسات کونوٹ نہیں کیاجارہاہے بلکہ یہ مناسب سمجھاگیا کہ ان کے مذکورزحافات کوکچھ وضاحت سے لکھاجائے۔
زحاف ثرم:
یہ قبض اورثلم کامجموعہ ہے رکن فعولن سے فعل حاصل کرلیاجاتاہے اوراس مانوس رکن کواثرم کہتے ہیں اوریہ صدروابتدا سے مختص ہے،
زحاف ثلم:۔
رکن فعولن کے وتدمجموع سے پہلاحرف '"ف"گرایاجاتاہے جس سے فعلن حاصل ہوتاہے اس مزاحف شکل کو"اثلم" کہتے ہیں اوریہ صدروابتداسے مختص ہے۔
زحاف جب:۔
رکن کے آخرسے دوسبب خفیف گرادیے جاتے ہیں مفاعیلن سے فَعَل۔فاع لاتن سے فاعِ(یہ صدروابتدا وحشوین میں آتا ہے) ان مزاحف ارکان کومجبوب کہتے ہیں اوریہ عروض وضرب سے مختص ہے۔
زحاف حذف:۔
رکن کے آخرسے سبب خفیف کوگرادیاجاتاہے مفاعیلن سے فعولن۔فاعلاتن سے فاعلن۔ فاع لاتن سے فاع لن۔ مس تفع لن سے مفعول (یہ صدروابتداوحشوین میں واردہوگا) فعولن سےَفَعَل۔اوران مزاحف ارکان کومحذوف کہتے ہیں اوریہ عرض وضرب سے مختص ہیں۔
زحاف خبن
رکن سے دوسراحرف جوسبب خفیف کاساکن ہوکرگرادیاجاتاہے مستفعلن سے مفاعِلن۔
فاعلاتن سے فعِلاتن، مفعولات سے مفاعیلُ، مس تفع لن مفاع لن،فاعلن سے فعلن حاصل کیے جاتے ہیں اورمخبون کہلاتےہیں یہ عام زحاف ہے۔
زحاف خرب:۔
یہ کف اورخرم کامجموعہ ہے مفاعیلن سے مفعول حاصل کیاجاتاہے اوراس کو اخرب کہتے ہیں اوریہ صدروابتدا میں آتاہے
زحاف خرم:۔
رکن مفاعیلن سے پہلا حرف"م" گرادیاجاتاہے اس طرح مفعولن حاصل ہوتاہے اوراس صورت کو اخرم کہتے ہیں اوریہ صرف صدروابتداسے مخصوص ہے۔
زحاف شتر:۔
یہ قبض اورخرم کامجموعہ ہے رکن مفاعیلن سے فاعلن حاصل کرلیاجاتاہے اوراسے اشترکہتے ہیں اوریہ صدروابتداسے مخصوص ہے۔
زحاف شکل:
یہ کف اورخبن کامجموعہ ہے اس کے ذریعہ فاعلاتن سے فعلات اورمس تفع لن سے مفاع لن حاصل کرلیاجاتاہے اوریہ عام زحاف ہے اس شکل کومشکول کہتے ہیں۔
زحاف طے:
رکن سے چوتھا حرف جوسبب خفیف کاساکن ہوگرادیاجاتاہے اس طرح مستفعلن سے مفتعلن مفعولات سے فاع لات حاصل ہوتاہے اس مانوس رکن کو مطوی کہتے ہیں اوریہ عام زحاف ہے۔
زحاف قبض :
رکن سے پانچواں حرف جوسبب خفیف کاساکن ہوگرادیاجاتاہے مفاعیلن سے مفاعلن۔فاع لاتن سے مفتع لن ۔فعولن سے فعولُ ان ارکان مزاحف کومقبوض کہاجائے گا اوریہ عام زحاف ہے
زحاف قصر:
رکن کے آخر سے سبب خفیف کے متحرک حرف کوساقط کردیاجاتاہے مفاعیلن سے فعولان۔فاعلاتن سے فاعِلان، فاعِ لاتن سے فاعِ لان۔ مس تفعِ لن سے مفعُولن۔فعولُن سے فعُول۔ان مزاحف کومقصورکہاجاتاہے اورعروض وضرب سے مختص ہے۔
زحاف قطع:
رکن کے آخر سے وتدمجموع کے ایک متحرک حرف کوساقط کردیاجاتاہے۔مستفعِلن سے مفعولن۔متفاعلن سے فعِلاتن اور فاعلن سے فَعلُن حاصل کرلیاجاتاہے اوران ارکان مزاحف کانام مقطوع رکھاجائے گا۔
زحاف کسف(وقف):
رکن کے آخر سے وتدمفروق کے دوسرے متحرک حرف ساکن کرلیاجاتاہے مفعولات سے مفعولان اوراس رکن کومکسوف کہتے ہیں۔اوریہ عروض وضرب کا زحاف ہے (اسے موقوف بھی کہاجاتاہے)
زحاف کشف:
رکن کے آخرسے وتدمفروق کے دوسرے متحرک کونکال دیاجاتاہے یعنی مفعولات سے مفعولن اوراس رکن مزاحف کومکشوف کہاجائے گا یہ عروض وضرب سے مختص ہے۔
زحاف کف:
رکن سے ساتواں حرف جوسبب خفیف کاساکن ہوگرادیاجاتاہے مفاعیلن سے مفاعیل۔فاعلاتن سے فاعلاتُ ۔فاعِ لاتن سے فاع لاتُ،مس تفع لن۔مس تفعِ لُ،محصول کرلیاجاتاہے اور ان ارکان مزاحف کومکفوف کہتے ہیں یہ عام زحاف ہے۔
زحاف نحر:
یہ صلم اورحذف کامجموعہ ہے اس سے مفعولات سے"فع" حاصل ہوتا ہے اوراس رکن کومنحور کہتے ہیں اوریہ عروض وضرب سے مختص ہے۔
زحاف ہتم:
یہ قصر اورحذف کامجموعہ ہے مفاعی لن سے فعول حاصل ہوتاہےجسے اہتم کہتے ہیں اوریہ عروض وضرب سے مختص ہے۔
اسی صفحہ 99پر موصوف"بحرمیر" کا ذکرکرتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ یہ تعداد میں دوہیں۔ان میں بھی ارکان کی تعداد
مقررہے۔لیکن افاعیل کی ترکیب مقررنہیں ہے یہ ضروری ہے کہ یہ سبب افاعیل فعولن یافاعلن سے برآمدہوتے ہیں۔لیکن کون ساافاعیل کہارکھاجائے۔اس میں شاعرکو بڑی حدتک آزادی ہوتی ہے۔اورآگے صفحہ نمبر100پررقم طرازہیں کہ بحرمیر کومتقارب کے تحت درج کیاہے لیکن راقم الحروف کی سفارش یہ ہے کہ اسے بھی الگ بحرمان کر بحرمیرؔکانام دیاجائے۔"
فاروقی صاحب کایہ میرؔسے مرعوب ہوناتوجائزلیکن موجدعروض خلیل بن احمدبصری کے قائم کردہ دائروں کوگول کرجاناکہاں کاعروضی قاعدہ ۔وہی بحرقابل قبول ہوگی جوکسی دائرہ سے نکلتی ہے۔ان کی اس سفارش میں عروضی دلیل نہیں لہٰذا نقادی جائے گی۔اوروہ جس بحر"بحرمیر" کی بات کررہے ہیں وہ دراصل بحرمتقارب کامزاحف وزن(سولہ رکنی)ہے دیکھئے۔
فَعلُ۔فعول۔فعول۔فعول۔فعول۔فعول۔فعول۔فَعَل/اثرم۔مقبوض۔محذوف
یعنی اصطلاحی نام بحرمتقارب اثرم مقبوض محذوف(المضاعف)اس پرعمل تخنیق فرمانے سے کئی اورمزاحف اوزان بھی حاصل ہوتے ہیں اوران سب کاایک غزل یانظم میں اجتماع جائز ہے لیکن فاروقی صاحب کااس طرح لکھنا کہ یہ سب افاعیل فعولن یافاعلن سے برآمدہوتے ہیں لیکن کون ساا فاعیل کہاں رکھاجائے اس میں شاعرکوبڑی حدتک آزادی ہوتی ہے"۔
یہ بات درست نہیں ہے ایساتوقاعدۂ عروض سے عدم واقفیت کی بناپرہی ہوسکتاہے یہ جان لیناچاہئے کہ بحرمتقارب اوربحرمتدارک دائرۂ متفقہ سے نکلی ہوئی دوالگ الگ بحریں ہیں اوران میں استعمال ہونے والے زحافات بھی الگ الگ ہیں ۔
1)قبض 2) ثلم3) ثرم4) قصر5) حذف 6)بتر7)عرج
مندرجہ بالا تمام زحافات بحرمتقارب میں آتے ہیں
'ْْخبن،قطع، حذذ، طمس، خلع،عرج،اذالہ "بحرمتدارک میں آنے والے زحافات ہیں یہ بھی واضح ہوکہ بحرمتقارب میں عمل تخنیق کارفرماہے اور بحرمتدارک میں عمل تسکین اوسط اس طرح یہ معلوم ہواکہ ان دونوں بحروں سے حاصل شدہ مزاحف ارکان کبھی کبھی بہ شکل ایک ہی نظرآتے ہیں اوران کے ماترائیں بھی برابر ہوتی ہیں۔یہی وہ جگہ ہے جہاں بہت سے لوگ دھوکہ کھاجاتے ہیں لیکن ذراسی عروضی سمجھ بوجھ سے اس طرح کی فاش غلطیوں سے بھی بچاجاسکتا ہے اب یہ دیکھئے۔
بحرمتقارب مثمن:اثرم،مقبوض، مقبوض ،سالم۔فعل،فعول،فعول،فعولن
اور
بحرمتدارک مثمن: مخبون مخبون مخبون مخبون (مخبون جمیع المقامات)فعِلن فعِلن فعِلن فعِلن
ان دونوں اصل اوزان سے حاصل کردہ مزاحف اوزان اس طرح ہوتے ہیں۔
بحرمتقارب سے حاصل ہونے والے اوزان
1)فعل،فعول،فعول،فعولن
2)فَعلُ،فعول فعولن فَعلُن
3)فَعلُ،فعولن،فَعلُ۔ َفعولن
4)فَعلُ،فعولن،فَعلنُ،فعلن،
5)فَعلُن،فَعلَ،فعولُ،فعولن
6)فَعلُن،فَعلُن،فَعلُ،فَعولُن،
7)فَعلُن،فَعلُ،فعولن،فَعلُن
8)فَعلُن،فَعلُن،فَعلُن،فَعلُن
ان سب مندرجہ بالاارکان مزاحف کاایک شعر،نظم یاغزل میں اجتماع جائزہے۔
بحرمتدارک سے حاصل ہونے والے اوزان
1)فعِلن،فعِلن،فعِلن،فعِلن(اصل وزن)
2)فعِلن،فعِلن،فعِلن،فعلُن
3)فعِلن،فعِلن،فَعلن،فَعلن
4)فَعلن،فَعِلن،فعِلن،فعِلن
5)فَعلن،فَعلن،فعِلن،فعِلن
6)فعِلن،فَعلن،فَعلن،فِعلن
7)فَعلن،فعِلن،فعِلن،فَعلن
8)فعِلن،فَعلن،فعِلن،فَعلن
9)فَعلن،فعِلن،فَعلن،فعِلن
10)فعِلن،فَعلن،فعِلن،فعِلن
11)فعِلن،فعِلن،فَعلن،فعِلن
12)فَعلن،فعِلن،فَعلن،فَعلن
13)فَعلن،فَعلن،فَعلن،فعِلن،
14)فعِلن،فَعلن،فَعلن،فَعلن
15)فَعلن،فَعلن،فعِلن،فَعلن
16)فَعلن، فعلُن، فَعلن، فَعلُن
ان سب ارکان مزاحف کوایک شعر،نظم یاغزل میں اجتماع جائزہے۔
اب یہ بھی سمجھ لینا چاہئے کہ بحرمتقارب کے مزاحف و اوزان کے حشوین میں فعل اورفعولن (جس پراثرم اورسالم کادھوکہ ہوتاہے) پھرصدروابتدا عروض وضرب وحشوین میں جو فعلن(جس پراثلم کادھوکہ ہوتاہے)نظرآتاہے۔ان کی تفصیل یوں ہے کہ یہاں حشوین میں وارد فعل اورفعولن نہ اثرم ہے نہ سالم اوراس وزن کے ہررکن میں نظرآنے والا فعلن نہ اثلم ہے۔یہ تمام مقبوض مخنق یاسالم مخنق کے اشکال ہیں یہ ذہن نشین ہوکہ فعولن پرزحاف ثلم سے فعلن حاصل ہوتاہے جوشروع کے رکن میں آتاہے۔حشوین وعروض وضرب میں بالکل نہیں آتا،یہاں جوفعلن بہ ظاہر نظرآتاہے وہ دراصل اثرم ہی ہے عمل تخنیق کے زیراثر یہ شکل اختیار کرلی ہے اوراگریہاں اسے اثلم ماناگیاتودوسرا رکن فعل یافعلن کسی بھی صورت حاصل نہیں ہوگا۔
اسی طرح بحرمتدارک میں جہاں بھی فَعلُن (بہ سکون عین)آیاہے وہ مقطوع نہیں ہے بلکہ مخبون مسکن ہے اورفعِلن (مخبون )اورفَعلُن (مخبون مسکن) کوایک دوسرے کی جگہ ازروئے عروض رکھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔اوراس فَعلن (مخبون مسکن )کومقطوع کہنادرست نہیں۔ہاں البتہ بحرمتدارک میں"زحاف قطع"کے استعمال سے فَعلن حاصل کرلیاجاتاہے جس کواصطلاحی نام مقطوع دیاجاتاہے لیکن یہ صرف عروض وضرب سے مختص ہوگا۔چنانچہ فَعلن(بہ سکون عین)عروض وضرب کے ہررکن میں آتاجائے تویہ مقطوع ہوگا۔
0 Comments