بحریں وزحافات درس بلاغت کاایک مضمون قسط سوم

صفحہ نمبر۱۰۱ پر بحروں کے بیان کے شروع میں بحرخفیف متعلق غالب کے دوشعر درج ہیں
۱)دلِ ناداں تجھے ہواکیاہے
آخراس درد کی دواکیاہے
۲)کیاوہ نمرود کی خدائی تھی
بندگی میں مرابھلانہ ہوا
اورموصوف نے ان کاوزن تعین کرکے جواصطلاحی نام تجویزکیاہے وہ یہ ہے
فاعلاتن مفاعلن فَعلُن (خفیف مسدس مخبون  مقطوع)
ایک تواملا بھی صحیح نہیں لکھااوردوسرا اصطلاحی نام بھی غلط  طریقہ سے تحریرکیاہے۔
غالب کے پہلے شعرکا پہلامصرعہ فعِلاتن مفاعِ لن فَعلُن
اوردوسرا مصرع: فاعِلاتن مفاعِ لن۔ فَعلُن میں تقطیع ہوتاہے۔
اس طرح سے اس وزن کاصحیح  اصطلاحی نام بحرخفیف مسدس سالم مخبون  مخبون  محذوف مسکن
اس وزن میں یہ گنجائش ہے کہ صدروابتدا کے فاعِلاتن (سالم)کی جگہ فعِلاتن(مخبون )رکھاجاسکتاہے اورفعِلن (مخبون  محذوف)کی جگہ فَعلُن (مخبون  محذوف مسکن) اس طرح کرنے سے شعرناموزوں نہیں ہوتا۔اورایک بات یہ بھی یاد رکھی جائے کہ عروض وضرب میں فَعلُن کی جگہ فَعلان(مخبون  مقصورمسکن)اورفِعلن کی جگہ فعِلان (مخبون مقصور)بھی رکھنابالکل جائزو درست ہے۔
٭٭٭

صفحہ نمبر۱۰۲ پرلکھنے ہیں کہ "راقم الحروف ۷۵رباعیوں کے مجموعہ میں تمام اوزان استعمال کردیے ہیں"۔
اوزان رباعی کے بیان میں وہ مانتے ہیں کہ رباعی کے صرف ۲۴اوزان ہیں اوریہ بارہ اصل اوزان سے نکلتے ہیں ۔یعنی وہ بھی دوسروں کی طرح یہ سمجھتے ہیں کہ رباعی کے  کل ۲۴ اوزان ہی ہیں۔اگرہم بھی یہ مانیں تورباعی کے چوبیس اوزان کی حدتک توان کا یہ دعویٰ بھی جائزہوسکتاہے کہ موصوف نے ۷۵ رباعیوں کے مجموعہ میں تمام اوزان استعمال کیے ہیں۔
لیکن رباعی کے صرف ۲۴(چوبیس)اوزان نہیں بلکہ ۵۴(چوپن) اوزان ہیں۔رودکی نے رباعی کے چوبیس اوزان ایجادکیے۔اورعملِ معاقبہ کے تحت علام سحرعشق آبادی ،مزید بارہ اوزان کااضافہ کیااورپھرڈاکٹر زارعلامی نے مزیداٹھارہ اوزان رباعی اختراع کیے۔اس طرح سے دیکھا جائے تورباعی چوپن اوزان پرمشتمل ہوگئی(راقم الحروف کامضمون رباعی کے چوپن اوزان اورشجرۂ اخرب وشجرۂ اشتر کتاب نما بابت اپریل ۱۹۹۳؁ء میں شائع ہوگیاہے نیز اس کتاب میں بھی شامل ہے ملاحظہ کیجئے )
موصوف آگے لکھتے ہیں کہـ’’حقیقت ہے کہ رباعی کے تمام اوزان تسکین اوسط یاعمل تخنیق کے ذریعہ صرف دو ہی اوزان سے برآمدہوسکتے ہیں۔وہ دونوں وزن یہ ہیں اس کی تفصیل یوں ہے کہ ایک ایک کرکے ہررکن پرتسکین اوسط کاعمل کیجئے۔اورنیاوزن برآمدکیجئے وہ دووزن یہ ہیں۔
۱)مفعول۔مفاعیل۔مفاعیل۔فَعَل
۲)مفعول،مفاعِلن ۔مفاعیل۔فَعَل
ان اوزان پرعمل تخنیق کرنے سے ۲۴اوزان رباعی حاصل ہوتے ہیں نہیں معلوم فاروقیؔ صاحب اس میںعمل تسکین اوسط کس بنیاد پرکرتے ہیں جب کہ بحرہزج سے نکلے ہوئے ان اوزان رباعی میں تسکین اوسط کاعمل ہوتاہی نہیں اورایک بات یہ بھی ہے کہ ’’تسکین‘‘رودکی کے زمانے میں تھاہی نہیں یہ تاریخ ہے کہ رباعی کی بنیاد ’’غلطاںغلطاں‘ ہمی رودطالب گو/ر جیسے مصرع پررکھی گئی ہے زحاف تخنیق رودکی کے زمانے میں منصۂ شہودپرتھا۔اوربحرہزج سے اوزان رباعی برآمدکرلیے گئے جب کہ یہ مصرع دوسری بحروں کے اوزان میں بھی غوطہ دیاجاسکتاہے لیکن رودکی ایسانہیں کرسکاچونکہ یہاںعمل تسکین اوسط کارفرماہے اورتسکین رودکی کے زمانے کازحاف نہیں ہے خواجہ نصیرالدین محقق طوسی کی یہ بعدکی ایجاد ہے یہی وجہ ہے کہ رودکی نے اوزان رباعی بحرہزج ہی سے ماخوذکیا۔معلوم ہوکہ تسکین اور تخنیق کے کارمیں ایک نازک ساامتیاز ہے بہتوں نے ان کے عمل پردھوکہ کھایاہے ایسالگتاہے کہ فاروقی صاحب بھی ان زحافات کے عمل پر غورنہیں کیا۔
تسکین اوسط:
جہاں متواتر تین حرکات آتے ہیں اس میں درمیانی حرکت کوساکن کردیاجاتاہے اوریہ عمل صرف ایک رکن پر ہوتاہے۔
عمل تخنیق:
وتدمجموع سے پہلاحرف ساکن کرکے ماقبل رکن کے آخری متحرک حرف سے پیوست کرناہوتاہے اور یہ عمل دوارکان پرہوتاہے۔
اصل میں رباعی کے بنیادی اوزان یہ ہیں۔
ردوکیؔ کے ایجاد کردہ (کل چار)
۱)رباعی کے بنیادی اوزان اصطلاحی نام بحرہزج مثمن
1)مفعول مفاعیل مفاعیل فعل(بحرہزج مثمن۔اخرب،مکفوف،مکفوف،مجبوب 
2)مفعول مفاعیل مفاعیل فعول(بحرہزج مثمن۔اخرب،مکفوف،مکفوف،اہتم
3)مفعول مفاعلن مفاعیل فعل(بحرہزج مثمن۔اخرب،مقبوض،مکفوف،مجبوب )
4)مفعول مفاعلن مفاعیل فعول(بحرہزج مثمن۔اخرب،مقبوض،مکفوف،اہتم)
علامہ سحرعشق آبادی کے اوزانِ رباعی(کل چار)
5)مفعول مفاعلن مفاعلن فعل(بحرہزج مثمن۔اخرب،مقبوض،مقبوض،مجبوب 
6)مفعول مفاعلن مفاعلن فعول(بحرہزج مثمن۔اخرب،مقبوض،مقبوض،اہتم
7)مفعول مفاعیل مفاعلن فعل(بحرہزج مثمن۔اخرب،مکفوف،مقبوض،مجبوب 
8)مفعول مفاعیل مفاعلن فعول(بحرہزج مثمن۔اخرب،مکفوف،مقبوض،اہتم
ڈاکٹرزارعلامی کے اوزان رباعی کل آٹھ )
9)فاعلن مفاعیل مفاعیل فعل(بحرہزج مثمن۔اشتر،مکفوف،مکفوف،مجبوب 
10)فاعلن مفاعیل مفاعیل فعول(بحرہزج مثمن۔اشتر،مکفوف،مکفوف،اہتم
11)فاعلن مفاعلن مفاعیل فعل(بحرہزج مثمن۔اشتر،مقبوض،مکفوف،مجبوب 
12)فاعلن مفاعلن مفاعیل فعول(بحرہزج مثمن۔اشتر،مقبوض،مکفوف،اہتم
13)فاعلن مفاعلن مفاعلن فعل(بحرہزج مثمن۔اشتر،مقبوض،مقبوض،مجبوب 
14)فاعلن مفاعلن مفاعلن فعول(بحرہزج مثمن۔اشتر،مقبوض،مقبوض،اہتم)
15)فاعلن مفاعیل مفاعلن فعل(بحرہزج مثمن۔اشتر،مکفوف،مقبوض،مجبوب 
16)فاعلن مفاعیل مفاعلن فعول(بحرہزج مثمن۔اشتر،مکفوف،مقبوض،اہتم
ان تما م بنیادی اوزان پرعمل تخنیق کرنے سے رباعی کے چوپن اوزان حاصل ہوتے ہیں اس تفصیل سے ان لوگوں کی غلط فہمی بھی دورہوجائے گی جورباعی کے بنیادی اوزان دوقراردیتے ہیں اسی طرح ان مزاحف اوزان کے ناموں میں زحاف خرم، شتر ،بتر،ازل کابتایاجانابھی عروضی ناسمجھی ہے (زحاف شتر ڈاکٹر زارعلامی کے ایجاد کردہ رباعی میں آتاہے)
٭٭٭

Post a Comment

0 Comments