صفحہ نمبر 116پرغالبؔ کاایک شعر
ہوس کوہے نشاط کار کیا کیا
نہ ہو مرنا تو جینے کا مزا کیا
وزن مفاعَیلن،مفاعَیلن، مفعولن اوراصطلاحی نام؛ ہزج مسدس محذوف دیاہے ۔نام سے ظاہرہوتاہے کہ اس وزن کاآخری رکن محذوف (فعولن)ہے مفعولن یہاں کتابت کی غلطی کی وجہ سے ہواہے۔
٭٭٭
صفحہ نمبر 116پرہی نسیم ؔکاشعر
چلائی کون لے گیا گل
جنجھلائی کون دے گیا جل
بروزن مفعولن،فاعلن فعولن ہزج مسدس اخرم اشتر محذوف لکھاہے ۔اب یہ دیکھناہے کہ کیایہاں فاروقیؔ صاحب کے تحت مفعولن (اخرم) فاعلن (اشتر)بن کر آیاہے؟ یہ حقیقت ہے کہ مفعولن (اخرم)فاعَیلن سے ضرورحاصل ہوتاہے جوصدروابتدا سے مختص ہے لیکن اس وزن میں جوصدروابتدا کامفعولن ہے وہ اخرم بن کرنہیں آیا اوراگر پہلے رکن مفعولن کو اخرم سمجھاگیاتوہمیں دوسرارکن فاعِلن کسی صورت بھی حاصل نہیں ہوسکتا۔ اشترصدروابتدا میں آنے والازحاف ہے۔حشوین میں نہیں۔فاروقیؔ صاحب اصطلاحی نام کی تجویزاورسمجھنے میں غلطی کی ہے۔اوران کے مضمون کے پیراگراف نمبر 1۔6،31۔6)میں یہ لکھاہے کہ یہ دونوں اوزان ایک ہی شعر میں جمع ہوسکتے ہیں(یعنی 5۔31۔6،اور6۔31۔6)اوراسی مثنوی سے ایک مثال بھی دی ہے ۔نسیمؔ؎
لے لے کے بلائیں کاکلوں کی
پیشانی چومی پیٹھ ٹھونکی
نسیمؔ کے اشعارجن اوزان میں تقطیع ہوتے ہیں ان کی تفصیل یہ ہے کہ فاروقیؔ صاحب کے پیراگراف نمبر(5۔31۔6)میں درج شدہ وزن بحرہزج مسدس اخرب ،مقبوض،محذوف مفعول،مفاعلن،فعولن ۔نسیمؔ کی مثنوی کااصل وزن ہے۔اوراس پرعمل تخنیق کے ذریعہ جوبھی اوزان حاصل ہوں گے سب کاایک شعرنظم یاغزل میں مخلوط کرجاناصحیح ہے اس لیے یہاں وارد مفعولن نہ اخرم ہے اورنہ حشوین میں وارد فاعلن اشترہے۔بلکہ مندرجہ بالاوزن رعایتی وزن ہے۔جس کااصطلاحی نام یہ ہوگا۔ بحرہزج مسدس اخرب ،مقبوض مخنق،محذوف۔
٭٭٭
0 Comments