بحریں وزحافات درس بلاغت کاایک مضمون قسط ہفتم

صفحہ نمبر 109 پرایک اورشعربھی غلط اصطلاحی نام کے ساتھ درج ہے۔
گیسو ورخ کابوسہ دو
چاندگہن ہے صدقہ دو
مظفرعلی اسیرؔ
فاروقی صاحب وزن اوراصطلاحی نام یہ بتائے ہیںفَعل،فعولن فَعلن،فع اور اصطلاحی نام بحرمتقارب مثمن اثرم اثلم ابتر
فَعل،فعولن فَعلن،فع( بحرمتقارب مثمن اثرم مقبوض مقبوض محذوف)یا
فَعل،فعول فَعلن،فع، ( بحرمتقارب اثرم مقبوض سالم ابتر)پرعمل تخنیق کرنے سے حاصل کیاجاسکتاہے اور جس کا اصطلاحی نام بالترتیب بحرمتقارب مثمن اثرم مقبوض  مقبوض مخنق محذوف مخنق یا اثرم، مقبوض ،سالم مخنق ابتر ہوتاہے۔
اس وزن میں بہ ظاہرجوفَعلن نظرآتاہے وہ مقبوض مخنق یاسالم مخنق کی صورت ہے اورفع محذوف مخنق یاابتر ہے اس طرح سے اس وزن میں جو زحافات استعمال ہوئے ہیں وہ یہ ہیں زحاف ثرم، قبض حذف ،ابتر اورعمل تخنیق ۔لیکن فاروقی صاحب کے اصطلاحی نام میںان زحافات کا کہیں ذکرہی نہیں آیااورمضحکہ خیز بات یہ ہے کہ ان کے اصطلاحی نام میں زحاف ثلم کاذکر ہےجبکہ اس زحاف کا حشوین میں استعمال درست نہیں ہے۔فاروقی صاحب کے تجویزکردہ وزن میں تواس کاکا م ہی نہیں ہے۔
اسیرؔکے اس شعر کومزید دوسرے مزاحف اوزان میں بھی تقطیع کیاجاسکتاہے ان کی تفصیل درج ہے۔
یہ شعر صنعت متلون کی ایک بہترین مثال ہے۔
بحررجز مسدس۔مفتعِلن مفعولن ۔فع (مطوی مطوی مسکن احذ محذوف)
بحررجز مسدس۔فَعلُ،مفاعِلن ۔فَعلُن (مطوی واحذ، مخبون،  مرفوع مخبون  مسکن /احذ)
بحررجز مسدس۔مفتعِلُن،فَعلُن ۔فَعلُن (مطوی ،مرفوع مخبون  مسکن  ،مرفوع مخبون  مسکن /احذ)
بحررجز مربع۔مفتعِلن،مفاعلن (مطوی، مخبون )
بحررجز مربع۔مفتعِلن،مس تف عِلن (مطو،ی سالم)
بحروافرمربع۔مفتعِلن،مفاعیلن (اعصب معصوب)
بحرکامل مربع۔مفتعِلن،مس تف علن (مخزول مضمر)
بحرکامل مسدس۔مفتعِلن،مفعولن،فع (مخزو ل،مخزول مسکن ،مضمرمرفوع احذ
بحرطویل مسدس۔فَعلُ،مفاعَیلن ۔فَعلُن (اثرم مکفوف محذوف مخنق)
بحر طویل مسدس۔فَعلُ،فعولن ۔مفَعولُن (اثرم مقبوض محذوف سالم مخنق)
بحربسیط مسدس۔مفتعِلُن،فَعلن ۔فَعلُن (مطوی، مخبون مسکن ،مرفوع مخبون مسکن /احذ)
بحرمقتضب مسدس۔فاع،مفاَعلن ۔فَعلُن (مطوی واصلم مخبون  مرفوع مخبون  مسکن/احذ
بحرمشاکل مسدس۔مفتعِ لُن،فَعولن ۔فَع (مقبوض مقبوض محذوف مجبوب  مخنق)
بحرمشاکل مسدس۔فاع،مفَاعَیلن ۔فَعلن (،مجبوب  مکفوف محذوف مخنق)
بحرسریع مسدس۔مفتعِلُن،فَعلن ۔فَعلن (مطوی مرفوع  مخبون  مسکن ،اصلم)
بحرمنسرخ مسدس۔مفتعِلُن،مفَعولن ۔فَع (مطوی، مرفوع ،مخبون  واحذ مخنق)
بحرکبیر مسدس۔فاعِ،مفَاعَیلن ۔فَعلن (مطوی و اصلم، مخبون ،مخلع مخنق)
بحرقلیب مسدس۔مفتعِ لُن،مفَعولن ۔فَع (مقبوض مقبوض مسکن مجبوب  مقطوع)
بحرحمیدمسدس۔فاع،مفاعلن ۔فَعلن (مطوی واصلم  مخبون   اصلم)
بحراصیم مسدس۔فاعِ،مفاعَیلن ۔فَعلن (مجبوب،  سالم، اہتم)
بحرسلیم مسدس۔مفتعِلُن،فَعلن ۔فَعلن (مطوی ،مطوی واصلم، مکشوف، مخبون مخنق
اسیرؔکاشعر مندرجہ بالا بحروں کے اوربھی مزاحف اوزان میں تقطیع کیاجاسکتاہے طوالت کے پیش نظر ان سب کاذکر نہیں کیاجارہاہے۔
نوٹ: ان مندرجہ بالااوزان مزاحفہ میں رکن مس تفع لن سے َفعلَ (مطوی واحذ)محصول کرلیاگیاہے جوازروئے عروض بالکل صحیح ودرست  ہے میرے اس مضمون سے بیشتر کی کسی بھی عروضی کتاب میں یہ فرع نہیں ملتی اوریہ اصول عروض کے عین مطابق اختراع کی گئی ہے جس کی وضاحت اس طرح ہے کہ مس تف علن سے بہ عمل طے چوتھاحرف ساکن ف گرایاگیا تومس ت علن (مطوی) حاصل ہوا۔پھراس پہ بہ قاعدہ زحاف حذذ یعنی رکن کے آخر سے وتدمجموع گرادیاجاتاہے تو مس ت بچا۔جسے مانوس رکن فَعل/فاعِ (مطوی واحذ)سے بدل لیاگیا۔اوریہ صدروابتدا وحشوین میں واردہوتاہے،۔واضح رہے کہ جوزحاف مختص بہ عروض وضرب ہواس سے متحرک الآخر والارکن حاصل ہوتاہے تویہ مختص بہ عروض وضرب ہوتے ہوئے بھی عروض وضرب میں اس کولایانہیں جاتا۔بلکہ اس کو صدروابتدا حشوین میں اس کا استعمال صحیح ماناجاتاہے حسب موقع مزیدوضاحت کے طورپر کچھ ایسے فروعات بھی بتاتاچلوں توبے جانہ ہوگا۔ جن میں متحرک الآخر والارکن آتاہے اوریہ نفس مضمون سے غیر متعلق بھی نہیں وہ فروعات یہ ہیں۔
مس تف عِلن۔فَعلُ/فاعِ (مطوی واحذ) 
مس تفع ِلن۔مفعولُ (محذوف)
مس تفع ِلن۔مفاعِ/فعولُ ( مخبون  ومحذوف)
مفعولات۔فاعِ ( مطوی واصلم)
فاعِ لا تن۔فاعِ ( مجبوب )
مندرجہ بالافروعات صرف صدروابتدا حشوین میں آتے ہیں یوں بھی اردومیں چونکہ متحرک الآخر الفاظ نہیں ہوتے ہیں۔
٭٭٭

Post a Comment

0 Comments