صفحہ نمبر 107پرمیرؔکاایک شعر
کم ہے شناساے زرِ داغِ دل
اس کے پرکھنے کو جگرچاہئے
بروزن سریع مسدس مکشوف ۔مفتعِلن ۔مفتعِلن۔فاعِلن کے تحت درج ہے۔
اصطلاحی نام کے اعتبار سے وزن غلط اوراملا ے وزن کے اعتبارسے نام بھی غلط،۔موصوف نے جس طرح وزن کااملالکھاہے اگراسی طرح اصطلاحی نام بھی لکھتے ہیں تواس کا صحیح نام یہ ہوتاہے۔
بحررجز مسدس مطوی،مطوی مرفوع الآخر
اوراگران کے اصطلاحی نام کے تحت وزن لکھاجائے توو ہ اسطرح ہوگا۔
۔مفتعِلن ۔مفتعِلن۔فاعِ لن
بحرسریع مسدس مطوی،مطوی، مطوی مکشوف
بحررجز میں "فاعِلن"مرفوع ہے بحرسریع مسدس میں فاعِ لن مطوی مکشوف ہے
فاعِلن اورفاعِ لن میں بہ اعتبار تقطیع کچھ فرق نہیں لیکن ان دونوں کے املوں کوالگ الگ لکھنابہتر ہے۔
٭٭٭
صفحہ نمبر 108پراقبال کاایک شعردرج ہے۔
میں ظلمت شب میں لے کے نکلوں گا اپنے درماندہ کارواں کو
شررفشاں ہوگی آہ میری ،نفس نفس شعلہ بارہوگا
اور جس کا وزن یہ بتایاہے۔متقارب ،مثمن۔مقبوض۔اثلم(مضاعف)
فعُول۔فَعلُن۔فعول۔فَعلُن۔فعول۔فَعلُن۔فعول۔فَعلُن
فاروقی صاحب کایہ تجویزکردہ وزن ایک غیرحقیقی وزن یادوسروں کی دیکھادیکھی انہوں نے اس وزن کوصحیح سمجھ لیاہے یہ وزن بحرمتقارب سے حاصل ہی نہیں کیاجاسکتا۔زحاف ثلم جس سے فعولن کے وتدمجموع سے پہلا حرف متحرک ف گرایاجاتاہے اوریہ صدروابتدا سے مخصوص ہے۔حشوین وعروض وضرب میں اسے لایانہیں جاسکتا۔لہٰذا اس طرح علامہ اقبال کےشعر کی غیرحقیقی تقطیع ہوئی۔صحیح وزن اس طرح ہوناچاہئے۔۔
مفاعِلن، فاعِ لاتُ، فَعلن
اصطلاحی نام: بحرمنسرخ مسدس مخبون مطوی مرفوع مخبون مسکن (مضاعف)
یااوپرجووزن بحر متقارب مثمن میں بتایاگیاہے وہ دراصل بحرمقتضب مثمن سے حاصل ہوتاہے اورجس کا اصطلاحی نام ہوگا۔بحرمقتضب مثمن
مرفوع مخبون ، مرفوع مخبون مسکن ،مرفوع مخبون، مرفوع مخبون مسکن (المضاعف)
اسطرح اقبال کامندرجہ بالاشعر ان دونوں بحروں کے مزاحف اوزان میں بہ خوبی تقطیع کیاجاسکتاہے
٭٭٭
0 Comments